راتیں ہیں چاندنی جوبن پہ ہے بہار
بارش کی ہے رم جھم چمن پہ ہے نکھار
گلشن کا ہر گلاب لگے ایسا دلنشیں
دلہن کوئی جیسے کیے بیٹھی ہو سنگھار
تارے بھی مسکرانے لگے ان کو دیکھ کر
اس دلکشی پہ چاند کو آنے لگا ہے پیار
گلے ملتے ہیں سب پھول جب چلتی ہے ہوا
اک میں ہوں کہ تیرے ملنے کو بے قرار
کلیاں نہا کے اوس کے قطروں میں کھل اٹھیں
اور میں کہ تیری یاد میں بیٹھا ہوں سوگوار
شجر بھی سنگ ہوا کے ہیں محو گفتگو
پر میں خموش ہوں مجھے تیرا انتظار
بن تیرے یہ سماں خزاں ہی لگے امن
آئے گی تب بہار کراؤ گے جب دیدار