راستوں میں کوئی رستہ معتبر ایسا تو ہو

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

راستوں میں کوئی رستہ معتبر ایسا تو ہو
منزلیں نازاں ہوں جس پر اک سفر ایسا تو ہو

شام ڈھلتے ہی ہمیں زنجیر پہنانے لگے
محفلوں میں بھی ہمیں یاد آئے گھر ایسا تو ہو

جس کے دامن میں الٹ دیں اپنے دل کی کرچیاں
اس ہجومِ شہر میں اک چارہ گر ایسا تو ہو

پھر کہیں مل جائیں ہم ترکِ تعلق کے لئے
ہجر جاں لیوا سہی ، بارِ دگر ایسا تو ہو

کس لئے ہم زحمتف آرائشِ خانہ کریں
حالِ دل جیسا ہے رنگِ بام و در ایسا تو ہو

بے نوا گلیوں میں ہم کیا دستکیں دیتے پھریں
کوئی ساجد صاحبِ زنجیرِ در ایسا تو ہو

Rate it:
Views: 449
27 Aug, 2011