راستوں میں کوئی رستہ معتبر ایسا تو ہو
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIراستوں میں کوئی رستہ معتبر ایسا تو ہو
 منزلیں نازاں ہوں جس پر اک سفر ایسا تو ہو
 
 شام ڈھلتے ہی ہمیں زنجیر پہنانے لگے
 محفلوں میں بھی ہمیں یاد آئے گھر ایسا تو ہو
 
 جس کے دامن میں الٹ دیں اپنے دل کی کرچیاں
 اس ہجومِ شہر میں اک چارہ گر ایسا تو ہو
 
 پھر کہیں مل جائیں ہم ترکِ تعلق کے لئے
 ہجر جاں لیوا سہی ، بارِ دگر ایسا تو ہو
 
 کس لئے ہم زحمتف آرائشِ خانہ کریں
 حالِ دل جیسا ہے رنگِ بام و در ایسا تو ہو
 
 بے نوا گلیوں میں ہم کیا دستکیں دیتے پھریں
 کوئی ساجد صاحبِ زنجیرِ در ایسا تو ہو
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 