راستہ سراب تھا دل مگر بے تاب تھا وہ میرا میں اُس کا ہاں یہ اِک خواب تھا سوال کی ہمت نہ ہوئی چہرہ خود جواب تھا اُسے راستہ ملتا نہیں جو کبھی مہتاب تھا حبس میں مُرجھا گیا ہے ورنہ وہ اِک گلاب تھا