راوی آنکھوں میں آ چکا ہے
سیلاب بن کے بہا چکا ہے
بند باندھے تھے جو دل میں
وہ سب ساتھ لے جا چکا ہے
دھواں دھواں ہے منظر سارا
موتیا آنکھوں میں آ چکا ہے
دھند شاید کچھ چھٹ رہی ہے
منظر پہ کوئی چہرہ آ چکا ہے
پلکیں گرا کے کھڑا ہے شاید
حجاب آنکھوں میں آ چکا ہے