راہ میں دوریوں کی دیوار ہے
وہاں جانا تو ہے لیکن پتھروں کے انگار ہے
پاؤں بھی تھک گئے ہیں چلتے چلتے
اور جسم بھی تھک سے بیمار ہے
وہ میرے سامنے آتا ہے میں چھو نہیں سکتی
خدا نے انسان کو بنایا بہت بے اختیار ہے
ہنسی مذاق میں زندگی برباد کر لی
اب سکون دل کے لیے ساقی خوار ہے
ُاس کے شک نے مجھے کہیں نا چھوڑا
اور مجھے پھر بھی ُاسی شخص سے پیار ہے
وہ کیوں آزماتا ہے مجھے بار بار اتنا
جیسے ُاس کے پاس کوئی اور نا کاروبار ہے
رات بہت ہوئی اے دل چلو اب سو جاتے ہیں
لیکن صبح جاگنے کو کہاں میرا دل تیار ہے