Add Poetry

رحمت کی برسات ماں حصہ نمبر- ١

Poet: zeeshan By: zeeshan, lahore

جب تو پیدا ہوا کتنا مجبور تھا
یہ جہاں تیری سوچوںسے بھی دور تھا
ہاتھ پاؤں بھی تب تیرے اپنے نہ تھے
تیری آنکھوں میں دنیاں کے سپننے نہ تھے
تجھ کو آتا جو صرف رونا ہی تھا
دودھ پی کے تیراا کام سونا ہی تھا
تجھ کو چلنا سیکھایا تتھا ما نے تیری
تجھ کو دل میں بسیا تھاا ماں نے تیری
ما کے سائے میں پپروان چڑھنے لگا
وقت کے ساتھ قد تیرا بڑھنے لگا
دھیرے دھیرے تو کڑیل جوان ہو گیا
تجھ پہہ سارا جہاں مہرباں ہو گیا
زور بازو پہ تو بات کرنے لگا
خود ہی سجنے لگا خود ہی سورنے لگا
ایک دن اک حسینہ تجھے بھا گئ
بن کے دلہن وہ پھر تیرے گھر آگئ
فرض اپنے سے تو دور ہونے لگا
بیج نفرت کا خود ہی بونے لگا
پھر تو مں باپ کو بھلانے لگا
تیر باتوں کے پھر تو چلانے لگا
بات بے بات ان سے تو لڑنے لگا
قاعدہ اک نیا پھر سے تو پڑھنے گا
ید کر ماں نے تجھ سے کہا تھا ایک دن
اب ہمارا گزارہ نہیں تیرے بن

Rate it:
Views: 753
09 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets