اب کہاں ہے وہ رخ کی زیبائی
اب تیرا غم ہے اور تنہائی
تم گئے‘ زندگی میں رعنائی
پھر کبھی بھول کر نہیں آئی
تیری صورت کا نور دیکھا تو
چاند کی چاندنی بھی شرمائی
تو نے بخشی ہے چاندنی بن کر
میرے ظلمت کدے کو رعنائی
جان جو نکلے تو تیرے قدموں میں
ہم تماشا ہوں‘ تم تماشائی
کاش چپکے سے تم چلے آؤ
بج اٹھے پھر خوشی کی شہنائی
دل میں ارماں ہے تم سے ملنے کا
ہے نظر دید کی تمنائی
ان کی باتیں جو یاد آتی ہیں
درد لیتا ہے دل میں انگڑائی
ہم بھی نادان ہیں ک سقدر عذرا
ہوگئے غم میں ان کے سودائی