رخصت کے وقت کس کے بہکنے لگے قدم

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

رخصت کے وقت کس کے بہکنے لگے قدم
قائم نہ رہ سکا تیرے پندار کا بھرم

گلشن میں جتنے پھوُل کھلے، زخم بن گئے
خُونِ بہار سے ہے جمالِ بہار نم

کوشش کے باوجود ابھی تک نہ چھپ سکے
زلفوں کے پیچ و خم میں زمانے کے پیچ و خم

صد شکر، توُ نے خواب سے چونکا دیا مجھے
صد شکر، ہو رہا ہے تیرا التفات کم

ذوقِ عبودیت ہے بہر رنگ حیلہ ساز
سجدے کے ساتھ ذہن میں ڈھلنے لگا صنم

تخلیقِ فن کروں گا بعنوانِ ارتقاء
جس ہاتھ میں قلم ہے اسی ہاتھ کی قسم

Rate it:
Views: 744
15 Sep, 2011