اجنبی شہر، اجنبی رستہ
سامنے ہیں سمتیں چار
ہر رستہ کہیں تو جاتا ہے
بچھڑ گئے ہیں تو
دل میں ملال کیا رکھنا
جب تمہیں نہیں احساس
اپنا خیال کیا رکھنا
کوئی رشتہ ہی نہیں مابین ہمارے
دل کے گلے کیوں نا ہوں بے معنی
بھٹکتا پھررہا ہوں شہر میں
ڈھونڈنے نکلا تھا رستہ ترا
اور سُدھ بُدھ اپنی کھو بیٹھا
کوئی رستہ تجھ تک نہیں جاتا
سو وہ آنسو آخری آنسو ہی تھے
جو ہم نے گلے مل کر بہائے تھے