وقت ایسی روانی میں ڈھلتا رہا
میں بے خبر ایسے ہی چلتا رہا
کبھی ہنستا تھا اپنے نصیبوں پہ میں
کبھی اندر ہی اندر میں جلتا رہا
کبھی شکوے ملے کبی ٹھوکریں ملیں
چوٹیں ایسی لگی کہ سنبھلتا رہا
اس کو پانے کی خاطرسب کچھ کیا
وہی سنگ دل تھا رستہ بدلتا رہا