رستہ بھی کٹھن

Poet: .. By: Sumera Ataria, GUDDU

رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدّت بھی بہت تھی
سائے سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی

خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے
زخمی تھا بہت پاؤں، مسافت بھی بہت تھی

وہ بھی سرِ مقتل ہے کہ سچ جس کا تھا شاہد
اور واقفِ احوال عدالت بھی بہت تھی

خوش آئے تجھے شہرِ منافق کی امیری
ہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی

Rate it:
Views: 655
26 May, 2013