رسمِ الفت ہم تھے نبھائے پھرتے
تیری یادیں سینے سے لگائے پھرتے
تو سمجھا نہ الفت کے قابل ورنہ
تیری طلب میں ہم تھے دامن پھیلائے پھرتے
تو دنیا دار تھا تجھ سے گلہ کیسا
ہم محبت تیری دل میں چھپائے پھرتے
ہر در پہ جا کے ہم نے تو صدا کی
ہم طلب گار دامن تھے پھیلائے پھرتے