جذبوں کی صداقت یہ رنگ بھی لائی
وہ ہمیں مل گئے اور کھو گئی تنہائی
ہم عالم جنوں میں ان کو پکارتے رہے
اس آہ گزاری کی پھر ہو گئی شنوائی
ہم بے خودی کے عالم میں محو ہو گئے
جس پل ہمارے سامنے تصویر ان کی آئی
پھر کون نظر آتا ہم کس کی فکر کرتے
دنیا کو دیکھ لیتے پھر دل کی تھی تباہی
عظمٰی ہماری چاہت حد سے گزر گئی تو
دنیا میں محبت نہیں کہلائے گی رسوائی