Add Poetry

رشتوں کی دوکان

Poet: کنول نوید By: kanwal naveed, karachi

روتے ہی رہتے ہیں صدا انسان جو ہوں تاجر
قسمت کہاں خرید پایا ہے کوئی سازوسامان سے

دوست یہاں اکثر ہی بن جاتے ہیں کیوں دشمن
کیوں نہ شوق سے چلے جائیں ہم اس جہاں سے

ہر کسی کا یہی رونا ہے کہ کچھ کمی ہے باقی
ملتا ہی کیا ہے کسی کو اس ان چاہے مکان سے

سب کچھ ہے میسر مگر سکون سے ہیں عاری
حیران ہیں بہت ہم اپنے اس دل کے آستاں سے

مٹی میں دفن ہیں تو نہیں کوئی رہی شوکت
دنیا میں جو نظر آتے تھے کسی حکمراں سے

شیطان کہاں کر سکتا ہےایسا برباد کسی کو
ڈریں نہ کیوں ہم پھر انسان ہو کر انسان سے

پہلے کہا کرتے تھے جسے گھر اب نہیں ہے
تنگ آگئے ہم کنول اس رشتوں کی دوکان سے

Rate it:
Views: 430
11 Aug, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets