رشتوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں لڑکیاں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanپھل تو ہیں پر پھلوں کے لیے ٹوکری نہیں
لڑکے پڑھے لکھے ہیں مگر نوکری نہیں
رہ تک رہی ہیں کب سے ہر اک گھر کی کھڑکیاں
رشتوں کے انتظار میں بیٹھی ہیں لڑکیاں
مفلس جھلس رہے ہیں مشقت کی دھوپ میں
امرا کو مزہ مل رہا ہے “ چینی سوپ “ میں
ان اونچی کوٹھیوں میں کسی شے کی کیا کمی
جن میں بنی ہے امی بھی فیشن ذدہ ممی
رشوت سے جو بناتا نہیں مال اب یہاں
تو دیکھیے وہ کتنا ہے بد حال اب یہاں
نقلی ہیں ساری چیزیں تو نقلی ہیں آدمی
ہر شخص کی نگاہ ہے دولت پہ ہی جمی
جو حکمران ہیں ہمیں ان سے نہ آس ہے
کہ ان کے ہوتے ملک کا تو ستیا ناس ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






