رفعتوں کے سائے جدا ہو گئے ہیں
Poet: Khalid Pervez By: Khallid Pervez, Sokin Wind, Pasrur, Sialkotرفعتوں کے سائے جدا ہو گئے ہیں
نجانے کس کے لئے فدا ہو گئے ہیں
نہیں چاہت ویراں ہو گئی ہے الفت
خدایا کیسے انساں پیدا ہو گئے ہیں
ہر سو منڈلا رہی ہے غم شناسائی
نہیں سماعتیں شجر بےصدا ہو گئے ہیں
ارماں دل گئے آنکھوں سے نیند گئی
رات دن بھی شاید خفا ہو گئے ہیں
جذبے جواں نہیں رائیگاں ہیں کوششیں
ساز سارے نغمے رسوا ہو گئے ہیں
سب تقاضے ہیں زندگی کے ادھورے
طفل مکتب درس سے بےنوا ہو گئے ہیں
کسے کہیں کہ کوں ہے کسی کا خالد پرویز
ٹوٹے آئینے میں عکس بےانتہا ہو گئے ہیں
More Sad Poetry






