بہت کٹھن ہے یہ فطرت انسانی میرے دوست
ہر انسان اس فطرت کا قائل نہیں ہوتا
جینا مشکل ہے حالات زندگی میں دربدر
ہر شخص اس دنیا میں سائل نہیں ہوتا
زندگی کی رنگینیوں میں جو رنگا بنی نوع انسان
اس کی تقدیر میں ایمان کا فائل نہیں ہوتا
بے جا مسرت و پریشانی ہے شہر زندگانی میں
جسکا عقیدہ ہو پختہ وہ جاہل نہیں ہوتا
ہو جو زندگی کا طرز ہی درویشانہ و فقیرانہ
اس پر نشئہ شاہانی کبھی حائل نہیں ہوتا