چھپانے سے بھی کہاں تک چھپائے جاتے ہیں رنج و الم
چہرے کبھی آنکھوں سے چھلک ہی جاتے ہیں رنج و الم
زندگی سے ملنے والے صدموں سے یہ جانا ہے کہ
زندگی میں خوشیاں کم ہیں اور زیادہ ہیں رنج و الم
خوشیاں چاہی جاتی ہیں خوشیاں مانگی جاتی ہیں
بن چاہے بن مانگے لیکن کیوں ملتے ہیں رنج و الم
ہم انسان ہی اپنی خوشیوں کے دشمن بن جاتے ہیں
انسانوں کے ہاتھوں ہی انساں نے اٹھائے رنج و الم
مختصر حیات میں خوشیوں کے لمحے تھوڑے ہیں
لیکن زیادہ ہو جاتے ہیں کیونکر اوقاتِ رنج و الم
آخر کیسے زندگی میں خوشیوں کو زیادہ کر لیں
کس طرح سے کم ہو سکتے ہیں دنیا کے رنج و الم
حسد لالچ خود غرضی کینہ کو دل سے دور کریں
تو شاید کہ زندگی سے کم ہو جائیں رنج و الم