رنج کی وہ رمزیں جنہیں ہم گھٹنا سمجھتے ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiرنج کی وہ رمزیں جنہیں ہم گھٹنا سمجھتے ہیں
حسرتوں کے ملال تو انہیں رچنا سمجھتے ہیں
جو دے گیا کبھی اسے بھی قصوروار ٹھہراؤ
ہر درد کو پھر سے کیوں اپنا سمجھتے ہیں
یوں تو خطائیں خطائی سے ہوتی ہیں مگر
سرکشی کو بھی کہیں اک جرم جتنا سمجھتے ہیں
جن کو پتوں کی سرسراہٹ سے شور لگتا ہے
انہیں گوشوں سے پھر پھولوں کے تمنا رکھتے ہیں
میرے آنکھوں کے خواب ہیں آگے کیلئے
جو گذر گیا پل اُسے سپنا سمجھتے ہیں
اس الہامی میں رہکر بھی جان لیا سنتوش کہ
زندگی کے گذار لوگ زندگی کو کتنا سمجھتے ہیں
More Sad Poetry






