رنگ اور نُور کی برات کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں
مَیں نے جذبات نبھائے ہیں اصولوں کی جگہ
اپنے ارمان پرو لایا ہوں پھولوں کی جگہ
تیرے سہرے کی یہ سوغات کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں
یہ میرے شعر، میرے آخری نذرانے ہیں
مَیں اُن اپنوں میں ہوں جو آج بیگانے ہیں
بے تعلق سی ملاقات کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں
سُرخ جوڑے کی تب وتاب مبارک ہو تُجھے
تیری آنکھوں کا نیا خواب مبارک ہو تُجھے
مَیں یہ خواہش یہ خیالات کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں
کون کہتا ہے کہ چاہت پہ سبھی کا حق ہے
تُو جسے چاہے تیرا پیار اُسی کا حق ہے
مُجھ سے کہہ دے مَیں تیرا ہاتھ کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں
رنگ اور نُور کی برات کِسے پیش کروں
یہ مُرادوں کی حسیں رات کِسے پیش کروں