رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام

Poet: فیض احمد فیض By: Sad Poetry, Hyderabad

رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
موسم گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام

دوستو اس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر
گلستاں کی بات رنگیں ہے نہ مے خانے کا نام

پھر نظر میں پھول مہکے دل میں پھر شمعیں جلیں
پھر تصور نے لیا اس بزم میں جانے کا نام

دلبری ٹھہرا زبان خلق کھلوانے کا نام
اب نہیں لیتے پری رو زلف بکھرانے کا نام

اب کسی لیلیٰ کو بھی اقرار محبوبی نہیں
ان دنوں بدنام ہے ہر ایک دیوانے کا نام

محتسب کی خیر اونچا ہے اسی کے فیض سے
رند کا ساقی کا مے کا خم کا پیمانے کا نام

ہم سے کہتے ہیں چمن والے غریبان چمن
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے ویرانے کا نام

فیضؔ ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام

Rate it:
Views: 544
05 Jul, 2021