(كراچی كے لئے ایك نو حہ ۔ ١١ ستمبر، ٢٠١١)
تیرے نكھار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
رنگِ بہار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
بلادِ نو ر كا ہر چا ند گل ہو ا كیسے
رخِ نگار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
تو رشكِ ماہ و مہر بن كے جگمگا تا تھا
تیرے سنگھار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
تیری حیات كا ہر پل ہوا ہے كیوں گھا ئل
شب و نہار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
حسد كی آ گ تھی یا تھی ہوس كی چنگاری
گلوں كے ہار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
نشا نِ مستئِ پیہم مسعو د یہ گھر تھا
رنگِ خمار كو خوں رنگ كس نے كر ڈالا
كہاں چھپا ہے و ہ قا تل سیاہ ر و چہرہ
دیارِ پیار كو خوں رنگ جس نے كر ڈالا