Add Poetry

رو برو برسوں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

جگائی ہم نے پہلُو میں وفا کی جُستجُو برسوں
بھٹکنا ہی پڑا درویشوں کو سو کُو بہ کُو برسوں

مقیّد کوئی گُلشن میں ہے پنچھی مُضطرب، گرچہ
"لگایا ڈھیر پُھولوں کا قفس کے رُوبرُو برسوں"

بہار آتے ہی پُھولوں نے اُسے معتُوب ٹھہرایا
کہ جِس نے بیل بُوٹوں کو پِلایا ہے لہُو برسوں

ہمیں شوقِ شہادت تھا سو کی ہے جادہ پیمائی
رہا درد و الم کا اِک تسلسُل چار سُو برسوں

کِسی کا رنج اپنانے سے چہرہ جگمگائے گا
رکھی گی بد نُما چہرے کو نیکی خُوبرُو برسوں

ابھی دست و گریباں ہیں قبِیلے دَورِ جِدّت میں
رہا کرتے جہالت میں تھے جیسے دُو بہ دُو برسوں

کبھی رنگِین دُنیا کی طرف دیکھا نہِیں مُڑ کر
ہمیں حلقہ کِیے بیٹھی رہی ہے آرزُو برسوں

ارے او غم بھلا کِس زُعم میں آنکھیں دِکھاتا ہے
فنا ہو جائے گی دُنیا رہیں گے ہم، نہ تُو برسوں

عداوت کا ہماری جِس جگہ وہ ذِکر چھیڑے گا
سراہے جائیں گے حسرتؔ عدُو پر ہو گی تُھو برسوں

Rate it:
Views: 308
02 Jul, 2023
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets