روح

Poet: Saeed Ahmed Gaohar By: Saeed Ahmed Gaohar, Bhakkar

یہ عکس ہے ہمارا جسامت کہاں گئی
یہ شکل آدمی کی سلامت کہاں گئی

فریاد کر رہا ہوں میں جس کے سامنے
اس سایہ قبر کی کرامت کہاں گئی

اس شہر کے ہجوم میں رہبر بھی تھا میرا
اب مقتدی بنےتو امامت کہاں گئی

دریا اتر چکا ہے سمندر کی موج میں
پانی کی باقی ماندہ ندامت کہاں گئی

سنتے ہیں اپنے رکھتے ہیں چھاؤں میں مار کے
میں دھوپ میں پڑا ہوں کہاوت کہاں گئی

طوفاں سے بچ کے میرا سفینہ الٹ گیا
ساحل سے پوچھ بحر امانت کہاں گئی

دھنستا ہی جارہا ہوں محبت کے ساتھ جب
گوہر میں کیا کہوں کہ قدامت کہاں گئی

Rate it:
Views: 543
03 May, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL