یہ میری قسمت
کہ جس ہتھیلی پہ میرے حصے کی زندگی ہے
وہی نہیں ہے
یہ میری قسمت
وہ آنکھ جس میں اُجالے میرے اندھیروں کے واسطے سجے ہیں
وہی نہیں ہے
یہ میری قسمت
کہ جن لبوں پر مسرتیں میرے نام کی ہیں
نہیں ہیں میرے
یہ میری قسمت
کہ جس جبیں پر لکھا ہے میرا سکون پانا
مرے لبوں سے ہے دور کتنی
وہ ہاتھ جس کے بغیر میرے ہیں ہاتھ خالی
نہیں ہے وہ دسترس میں میری
حقیقتوں کا ہے ایک صحرا
جہاں پڑے میرے خواب پیاسے سسک رہے ہیں
خیال میرے ہیں پھول جیسے کہ گرد جن کے
ہزار شعلے بھڑک رہے ہیں
وہ جو مری روح میں ہے اُترا
جو میرے دل میں دھڑک رہا ہے
مرے خیالوں کا جو مکیں ہے
نظر اُٹھا کر جو دیکھتا ہوں
ہیں سارے منظر، ہیں سارے چہرے
وہی نہیں ہے
کہیں نہیں ہے
یہ میری قسمت