روز اندیشہء فردا ہوتا ھے

Poet: mian amar By: mian amar, muzafar garh

روز اندیشہء فردا ہوتا ھے
ہاں مگر تیرا آسرا ہوتا ھے

تجھ کو کچھ خبر نہیں شاید
شب و روز کیا کیا ہوتا ھے

اگر ہو تیری یہ نظرِ عنایت
جانے کتنوں کا بھلا ہوتا ھے

یونہی نہیں ڈوب جاتی کشتی
ناخدا طوفاں سے ملا ہوتا

مجھ پر ٹوٹ پڑتی ھے قیامت
جس دن تُو مجھ سے خفا ہوتا ھے

مجھے ہی بنا لیتا ھے ہمسفر
جب بھی چاند تنہا ہوتا ھے

اُس کے سائے میں بیٹھتے ہیں لوگ
جو پیڑ سب سے گھنا ہوتا ھے

کسی غیر سے کیوں کروں شکوہ
درد دینے والا اپنا ہوتا ھے

میں رازِ دل کیسے چُھپاؤں امر
سب کچھ چہرے پہ لکھا ہوتا ھے

Rate it:
Views: 548
22 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL