روز مِلنے کا مرا وعدہ نہیں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

روز مِلنے کا مرا وعدہ نہیں
کیا خبر کل زِنده ہونگا یا نہیں

لَگ گئ شاید رقیبوں کی نَظَر
مُجھسے مِلنے یار جو آتا نہیں

واه نَصیبا تیری ہیرا پھیریاں
سامنے ہو کے بھی وه میرا نہیں

ایسے بھی دِن آئیں گے سوچا نا تھا
میں جو دِل مانگوں وہ کہہ دے گا نہیں

میں خُدا کی ذات سے ڈرتا ہوں بَس
بندوں کے آگے کبھی جُھکتا نہیں

میری جانب دیکھ نا حیرت سے تُو
تُجھ کو جو لگتا ہوں میں ویسا نہیں

بات سَچی موں پہ ہی کہہ دیتا ہوں
سَچ کو کہنے سے میں گھبراتا نہیں

شاعری میں ہے مُجھے حاصِل کمال
ہاں مگر اِتنا مرا چرچا نہیں

باقرؔ اُس کی دیکھ نا اِنصافیاں
دِل مرا واپس مُجھے دیتا نہیں
 

Rate it:
Views: 393
26 Apr, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL