میں مرا نہیں ابھی
دل بجھا نہیں ابھی
زندگی سے انس
حسن سے لگاؤ ہے ابھی
حرفِ حق عزیز ہے
عہدِ نو سے آج بھی
عہد، استوار ہے
میں مرا نہیں ابھی
ایسا لگتا ہے مجھے
تاریکیوں کے سرنگ کو
بہت جلدپار کرلوں گا
بہت جلد یہ سرنگ ختم ہونے کو ہے
اور اس سے آگے
روشنی ہے