روشنی خوگرِزنجیر نہیں ہو سکتی
فاختہ ظلم کی تصویر نہیں ہو سکتی
جس کی اینٹوں میں تعصّب کا لہو شامل ہو
وہ عمارت کبھی تعمیر نہیں ہو سکتی
جب تلک کرب کے زندان سے آزاد نہ ہوں
ماوءں کے دودھ میں تاثیر نہیں ہو سکتی
چند مٹّی کے کھلونے ہوں ،یہ ہو سکتا ہے
دستِ اطفال میں شمشیر نہیں ہو سکتی
بام و در شہر کے جلتے ہوں ،لہو بہتا ہو
یہ مرے خواب کی تعبیر نہیں ہو سکتی