اظہار ہے جو لب پہ میرے یہ غم کا
روکے تو کوئی ہاتھ ظالم کے ظلم کا
نازل ہو خدارہ کوئی حسین ابن علی سا
ہے مردہ ضمیر اب تو مسلمان حرم کا
اک نظر خدارہ کشمیر پہ بھی ہو جائے
دیتا ہوں تمہیں واسطہ میں شاہ امم کا
سہمے ہوئے رہتے ہیں یہ محمد کے سپاہی
اترے بھلا لشکر کہاں محمد بن قاسم کا
بے خبر یہ ملت کے جواں طاقت سے ابھی اسکی
گہرا ہے زخم تلوار سے بھی زیادہ قلم کا
ہے وہم یہ کافر کو کہ لےلےگا وہ کشمیر
اعلاج نہیں بات سنو کوئی بھی وہم کا
اعضاء کوئی کٹتا ہے تو بہتا ہے بڑا خون
کشمیر سے پوچھے تو کوئی درد زخم کا
ڈرتے نہیں ہم جنگ سے شاہ میر بتادو
نہ خوف ہمیں ہے موت کے بھی عالم کا