رکھتا ہے مجھے تھام کر گِرنے نہیں دیتا میں ٹوٹ بھی جاؤُں تو بکھرنے نہیں دیتا اِس ڈر سے کہیں کانٹا نہ چُھپ جائے ہاتھ میں وہ پھول بھی مجھ کو پکڑنے نہیں دیتا