رکھتی نہیں ہوں گرچہ کوئی ہنر نوا کا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

دل سے نکل رہی ہے ہو گا اثر دعا کا
رکھتی نہیں ہوں گرچہ کوئی ہنر نوا کا

مجھ سے نبھے رفاقت کہ ہوں غیر سے مراسم
ہوتا ہے دیکھیے اب رخ کس طرف ہوا کا

وہ سفر کے وقت تیری آنکھوں کا بھیگ جانا
کس درجہ خامشی سے اظہار تھا وفا کا

اہل وفا ہی ٹھہرے مجرم تری نظر میں
اور فیصلہ بھی تیرے ہاتھوں میں ہے سزا کا

مرے در گزر نے آخر پگھلا دیا ہے پتھر
وہی دوست بن گیا جو دشمن تھا انتہا کا

پوجا تو خو اہشوں کی سبھی کر رہے ہیں وشمہ
ہونٹوں پہ نام ان کے رہتا ہے بس خدا کا

Rate it:
Views: 129
21 Apr, 2025
More Life Poetry