رکھتے ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreمجھے ملیں نہ ملیں میری خبر رکھتے ہیں
 مجھے تسلی ہے وہ مجھ پہ نظر رکھتے ہیں
 
 ملال کیوں ہو ان کے دور چلے جانے کا
 جہاں بھی جائیں رخ تو ادھر رکھتے ہیں
 
 نگر نگر کی سیاحت سے کوئی سروکار نہیں
 ہم وہیں رہتے ہیں رخ قبلہ جدھر رکھتے ہیں
 
 وہ لاجواب ہیں اس میں کوئی کلام نہیں
 وہ ہر بیان میں تاثیر و اثر رکھتے ہیں
 
 دل و نگاہ جن ان کی شخصیت کے قائل ہیں
 وہ ایک دو نہیں ہزاروں ہنر رکھتے ہیں
 
 یہ دو کلبوت حقیقت میں ایک پیکر ہیں
 مگر نامحرم یہ پہچان کدھر رکھتے ہیں
 
 گرچہ اس فن میں ہم یکتا نہیں ہیں مگر
 بات سے بات بنانے کا ہنر رکھتے ہیں
 
 ہم بھی اوروں کی طرح سے عظمٰی
 حلقہ سخن میں تھوڑا سا اثر رکھتے ہیں
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 