رکھتے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

مجھے ملیں نہ ملیں میری خبر رکھتے ہیں
مجھے تسلی ہے وہ مجھ پہ نظر رکھتے ہیں

ملال کیوں ہو ان کے دور چلے جانے کا
جہاں بھی جائیں رخ تو ادھر رکھتے ہیں

نگر نگر کی سیاحت سے کوئی سروکار نہیں
ہم وہیں رہتے ہیں رخ قبلہ جدھر رکھتے ہیں

وہ لاجواب ہیں اس میں کوئی کلام نہیں
وہ ہر بیان میں تاثیر و اثر رکھتے ہیں

دل و نگاہ جن ان کی شخصیت کے قائل ہیں
وہ ایک دو نہیں ہزاروں ہنر رکھتے ہیں

یہ دو کلبوت حقیقت میں ایک پیکر ہیں
مگر نامحرم یہ پہچان کدھر رکھتے ہیں

گرچہ اس فن میں ہم یکتا نہیں ہیں مگر
بات سے بات بنانے کا ہنر رکھتے ہیں

ہم بھی اوروں کی طرح سے عظمٰی
حلقہ سخن میں تھوڑا سا اثر رکھتے ہیں

Rate it:
Views: 475
22 Feb, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL