رکھتے ہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

مجھے ملیں نہ ملیں میری خبر رکھتے ہیں
مجھے تسلی ہے وہ مجھ پہ نظر رکھتے ہیں

ملال کیوں ہو ان کے دور چلے جانے کا
جہاں بھی جائیں رخ تو ادھر رکھتے ہیں

نگر نگر کی سیاحت سے کوئی سروکار نہیں
ہم وہیں رہتے ہیں رخ قبلہ جدھر رکھتے ہیں

وہ لاجواب ہیں اس میں کوئی کلام نہیں
وہ ہر بیان میں تاثیر و اثر رکھتے ہیں

دل و نگاہ جن ان کی شخصیت کے قائل ہیں
وہ ایک دو نہیں ہزاروں ہنر رکھتے ہیں

یہ دو کلبوت حقیقت میں ایک پیکر ہیں
مگر نامحرم یہ پہچان کدھر رکھتے ہیں

گرچہ اس فن میں ہم یکتا نہیں ہیں مگر
بات سے بات بنانے کا ہنر رکھتے ہیں

ہم بھی اوروں کی طرح سے عظمٰی
حلقہ سخن میں تھوڑا سا اثر رکھتے ہیں

Rate it:
Views: 450
22 Feb, 2010