گزر رہی ہے زندگی اپنی خطاؤں میں
اُڑا دیتے ہیں اچھی باتیں سبھی ہواؤں میں
عمل اپنے ہوگئے ہیں کچھ اس قدر بُرے
رہا کچھ بھی نہیں اثر اپنی دُعاؤں میں
مہر و وفا اور پیار و محبت کی راہوں میں
پڑے ہیں ہم جفاؤں میں ، وفاؤ ں میں
جو دیتے دکھ ہیں اوروں کو زمانے میں
پھر کیسے رہیں خوشیوں کی چھاؤں میں
خُدا کو بھی آخر منہ کاشف دکھانا ہے
تغیرکچھ تو کر لیں ہم اپنی اداؤں میں