رہتے ہو تم خوابوں پہ چھائے ہوئے
بیٹھے ہیں تجے دل میں بسائے ہوئے
تو نے تو ترک تعلق کر لیا ہم سے
ہیں زندہ مگر چراغ الفت جلائے ہوئے
تیری یاد میں دل اداس رہتا ہے
پھرتے ہیں تیرا غم اٹھائے ہوئے
کٹتی نہیں اب شب ہجراں تیرے بغیر
رات گزری ہے ہمیں رولائے ہوئے
دور ہو گئیں ہیں راہیں تم سے ملنےکی
ہیں منزلوں کے نشان اب دھندلائے ہوئے