رہنے دو وہ بدنصیب شام کیا لکھوں

Poet: جہانزیب کنجاہی دمشقی By: جہانزیب کنجاہی دمشقی, gujrat

نہیں تو تو تعبیرِ احلام کیا لکھوں
بتا حاکمِ دل تجھے اپنا کلام کیا لکھوں

تری رسوائی کے ڈر سے چھپ کے لکھتے تھے
اب بازارِ جہاں سرِعام کیا لکھوں

صفحائے زیست جل کے راکھ ہو گیا
قصائے وصل و فراق تمام کیا لکھوں

تقدیر میں جدا ہونا لکھا تھا شاید
رہنے دو وہ بدنصیب شام کیا لکھوں

عرصہَ حیات میں بس اُن کو ہی چاہا
اپنی محبت کے اِس کے سوا دام کیا لکھوں

داستانِ من و تو لکھوں یا لیلی مجنوں
جہاں اِس انمول رشتے کا نام کیا لکھوں

Rate it:
Views: 446
01 Feb, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL