خامشی ۔۔آج رات رہنے دے
لب پہ آئ ہے بات۔ رہنے دے
ایک عرصہ گزر گیا یونہی
ایک دم الطفات ۔ رہنے دے
دل تو خوگر ہوا ہے ہجراں کا
اسکو بس حسب حال ۔ رہنے دے
عمر گزری ہے اب رفو کرتے
میرے دامن کو چاک رہنے دے
جانتا ہوں وفا شعار ہو تم
منہ پہ سجتی ہے بات۔ رہنے دے
اپنے جلوے سنبھال کر رکھنا
کچھ تو اپنی بساط رہنے دے
تنکا تنکا چنا ہے مشکل سے
بجلیوں کی سوغات رہنے دے
ہم پہ طاہر! رقیب ہی کے طفیل
مہر مثل , خیرات ۔ رہنے دے