رہنے کو گھر سے نکلی ہوں اب آسمان میں
منزل قریب ہے مری پہلی اڑان میں
اس نے وفا کے بدلے مرے نام کر دیا
جو درد و غم کا تزکرہ ہے داستاں میں
اس کو جلا ہی ڈالے گی اب تو غموں کی دھوپ
رہتا تھا میری زلف کے سائبان میں
دیکھا جو مجھ کو چاند نے شرما کے رہ گیا
تھی جگنوؤں کی روشنی میرے دھیان میں
مدگم خدا کی یاد میں رہتی ہوں رات بھی
ملتا سکون ہے مجھے صبح کی اذان میں
غم کے ہیں سائے وشمہ ابھی انتظار کر
"اجلت سے کب ملے گی مسرت جہاں میں