ریشہ اگر زخم کے نہ درمیاں سے نکلے

Poet: اسد رضا By: ASAD, MPK

 ریشہ اگر زخم کے نہ درمیاں سے نکلے
تو پھر چارہ درد بتلائو کہاں سے نکلے

ملنا بچھڑنا تو دستور وفا ھے لیکں۔۔۔
کوئی کسی کے نہ دھیاں سے نکلے۔۔۔

وہ الفاظ کبھی دوبارہ نہیں لوٹتا۔۔۔
جو پسلی ہوئی کسی زبان سے نکلے۔۔

مے پی کر کچھ ہوش نہیں رھتا باقی۔۔۔
ساقی بندہ کیسے تیرے مکاں سے نکلے؟؟

ہم اتنی دور نکل آئے ہیں پیار میں۔۔
جسیے تیر کوئی اپنے کماں سے نکلے۔۔۔

لب کشائی کی اپنی عادت نہیں وگرنہ۔۔۔
یار سے پوچھتے کیوں گریزاں سے نکلے؟؟؟

جن سے کوئی توقع نہ تھی پیار کی۔۔۔
آج وہ کیسے ہیں مہرباں سے نکلے؟؟؟

آدم کا زمیں پر اتر نا کیا ہوا اسد!!!۔۔۔
کہ صحیفے رہنمائی کو آسماں سے نکلے۔۔۔

Rate it:
Views: 462
12 Jul, 2021