زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
Poet: عمران عامی By: خضر خان, Burewalaزخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
 کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں
 
 جانے کب کس کی ضرورت مجھے پڑ جائے کہاں
 آگ اور خاک سفینے میں لیے پھرتا ہوں
 
 ریت کی طرح پھسلتے ہیں مری آنکھوں سے
 خواب ایسے بھی خزینے میں لیے پھرتا ہوں
 
 ایک ناکام محبت مرا سرمایہ ہے
 اور کیا خاک دفینے میں لیے پھرتا ہوں
 
 دل پہ لکھا ہے کسی اور پری زاد کا نام
 نقش اک اور نگینے میں لیے پھرتا ہوں
 
 اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
 مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں
More Sad Poetry






