زخم زخم ہے اور مسکرایا ہے

Poet: mazhar iqbal samar By: mazhar iqbal samar, sattar pura-kharian city

بہت آسانی سے تمہیں بھلایا ہے
دیوانہ جاں سے ہی گزر آیا ہے

کیوں اداس ہیں تیری آنکھیں
کیا پھر کوئی خواب نیا سجایا ہے

وقت رخصت بتائیں گے آنسو
کون اپنا ہے اور کون پرایا ہے

حسبِ آرزو کوئی نہیں ملتا
فریب قسمت میں کیوں آیا ہے

شاید کوئی زخم دل مہکا ہوگا
آج پھر سے وہ ہمیں یاد آیا ہے

مظہر وہ شخص عجیب ہے کتنا
زخم زخم ہے اور مسکرایا ہے

Rate it:
Views: 742
05 Apr, 2008