زخم کھاتے رہے کسی کو بتا نہ سکے
چاہتوں کی حد تک چاہا اَسے
صرف اپنا دل نکال کر اَسے دیکھا نہ سکے
کتنے دور نکل گۓ
رشتے نبھاتے نبھاتے
خود کو کھو دیا ہم نے
اپنوں کو بتاتے بتاتے
لوگ کہتےہیں کہ
درد ہے میری شاعری میں
اور ہم تھک گۓ مسکراتے مسکراتے
کبھی کبھی رشتے
نبھاتے نبھاتے راستے کھو جاتے ہیں
اور کبھی کبھی رشتے
نبھاتے نبھاتے راستے بن جاتے ہیں ،
کسی کو رشتے راس آ جاتے ہیں
اور کسی کو راستے
فرق صرف اتنا ہے کہ
راستوں کے دکھ برداشت ہو جاتے ہیں
لیکن رشتوں کے نہیں
قدر کیجئے
ہر اس رشتے کی جو الله رب العزت نے آپ کو عطا کیا ہے