زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم

Poet: اے جی جوش By: مصدق رفیق, Karachi

زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم
حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم

آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر
شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں ہم

ہم جو ڈوبیں تو کوئی نہ پھر بچ سکے
ایسا ساگر میں طوفاں اٹھاتے ہیں ہم

چور کر بھی چکے دل کے شیشے کو وہ
اپنی ہمت ہے پھر چوٹ کھاتے ہیں ہم

بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں جوشؔ
ان کے ہی پیار کے گیت گاتے ہیں ہم
 

Rate it:
Views: 174
12 Feb, 2025