زخم دئیے ہیں تو پھر انکا مداوا بھی کرو
مجھکو چاہا ھے تو پھر اس کا دعوی بھی کرو
کیسی الجھن میں گرفتار رہے ھو دن بھر
ھو گئی رات چراغوں کو جلایا بھی کرو
آج کچھ دیر رکو پل بھر کو سکوں لینے دو
اتنی جلدی میں ھو تو پھر فاصلے مٹایا بھی کرو
وہ جو اک دیوار میرے دل میں اٹھائی تو نے
کھول دو کھڑکی اور اک بار نظر آیا بھی کرو
پھر وہی خواب وہی سوچیں وہی تنہائی
سہمی آنکھوں کو سر شام سلایا بھی کرو