Add Poetry

زخموں کا موسم

Poet: ہیکل ہاشمی By: Haikal Hashmi, Dhaka

‎سوچتا ہوں جب دُکھ ہی حاصلِ جاں ہو
‎پھر تو زندگی اپنی دُکھوں کی دُکاں ہو

‎رنگ بِرنگے دکھ طاق پہ سجے ہیں

‎کاسنی کہیں، آتشی دہکتا ہوا رنگ
‎سُرخ شریانوں سے ٹپکتا ہوا رنگ
‎سوزشِ دل سے پگھلتا ہوا رنگ
‎ہجر کی آگ میں سلگتا ہوا رنگ
‎تیری یادوں سے مہکتا ہوا رنگ

‎سوچتا ہوں، عشق نہ ہو جیسے کوئی امتحاں ہو

‎ہر روز ایک نیا آموختہ پڑھنا
‎ہجر و وصل کی داستاں پڑھنا
‎اشاروں کی مبہم زباں پڑھنا
‎زندگی کے سُود و زیاں پڑھنا

‎پھر سوچتا ہوں زخم کھلنے کے لئے

‎کوئی خاص موسم ہو ضروری تو نہیں
‎جب تُم ہی نہیں ہو میری دُنیا میں

‎زخموں کے پھول کھلیں، کونپلیں پھوٹیں
‎درد کب در آئے کسے معلوم
‎ہم تیار بیٹھیں رہیں

‎وحشتِ دل کے لئے کب کیا ساماں ہو
‎کوئی رُت نہیں ہے جنوں کی
‎موسم ِ گل ہو کہ خزاں ہو
‎درد ہو، کسک ہو، خیالِ جانِ جاں ہو!

Rate it:
Views: 494
17 Sep, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets