زخموں کے دہن بھر دے خنجر کے نشاں لے جا
Poet: حنان By: حنان, Islamabadزخموں کے دہن بھر دے خنجر کے نشاں لے جا
بے سمت صداؤں کی رفعت کا گماں لے جا
احساس بصیرت میں عبرت کا سماں لے جا
اجڑی ہوئی بستی سے بنیاد مکاں لے جا
شہروں کی فضاؤں میں لاشوں کا تعفن ہے
جنگل کی ہوا آ جا جسموں کا دھواں لے جا
ہے اور ابھی باقی تاریک سفر شب کا
اگنے دے نیا سورج پھر چاہے جہاں لے جا
جلتی ہوئی راتوں کا بجھتا ہوا منظر ہوں
گھر آ کے کبھی عاجزؔ مجھ سے یہ سماں لے جا
More Sad Poetry






