کبھی کبھی بہت ضد میں آ جاتا ہے
ایک نہیں سنتا ہماری
نہ پیار سے نہ دلار سے
یہ مانگے جاتا ہے تم کو
بہت چاہتا ہے تم کو
تم جو ہو ہماری رسائی سے بہت دور کہیں
نظروں سے پرے سمندروں کے پار کہیں
تم تو چاند ہو جسے تکتی ہے زمیں
اور جب یہ کچھ سمجھتا ہی نہیں
پھر ہم اپنے دل کے منہ پہ
دو لگا کے اسے چپ کرا دیتے ہیں