زخمی دل

Poet: SALAMAT SHAKIR By: salamat shakir, sahiwal

زخمی دل کے پہلو میں ہر زخم سنبھالا کرتے ہیں
آستین کے سانپوں کو اس طرز مٰیں پالا کرتے ہیں

آیا جایا کرتے ہیں ممنوع گلی میں پے در پے
تیری خاطر زندگی کو خطروں میں ڈالا کرتے ہیں

روز تو کھڑا کرتا ہے ہمرازوں کے آگے مجھ کو
دیکھنے والے ڈھیروں مجھ میں نقص نکالا کرتے ہیں

کھل اٹھتے ہیں تیری اک مسکان پہ پھول ہزاروں
میرے آنسو میرے غم کو اور دوبالا کرتے ہیں

نصیب کے ان اندھیروں کو کرن تک نصیب نہ ہوئ
غیر کے سرے محل میں وہ سر شام اجالا کرتے ہیں

دل کو نا منظور ہے شاکر پھر بھی ان کا رسوا ہونا
بے شک میری پگڑی وہ شب و روز اچھالا کرتے ہیں

Rate it:
Views: 845
06 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL