زرا ایک بار آزما کر تو دیکھ
Poet: نائمہ عدنان By: Naima Adnan, Islamabadزرا زمین کی گردش کو ناپ کر تو دیکھ
زرا اپنے آپ کو آزما کر تو دیکھ ۔
دیکھ کے تو کتنا اچھا ہے
دیکھ کے تیرے اندر کیا بچا ہے۔
اپنے بارے میں سوچ کر تو دیک زرا اپنے آپ کو کھوج کر تو دیکھ ۔
زرا دیکھ تو سہی کیا سچا ہے کیا برا ہے
ہو جا خود درست تو سب اچھا ہے۔
برداشت کی عادت ڈال
دل سے بغاوت نکال۔
بن جا سچا بس یہی
تیرے حق میں ہے اچھا۔
برے کا بدلہ اچھے سے دے
سزا کا بدلہ جفا سے دے۔
زرا اپنے آپ کو آزما کر تو دیکھ ۔
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






