کبھی خزاں میں، یہ زرد پتے
شجر جنہیں اب گرا رہے ہیں
پلٹ کے ٹہنی سے کہہ سکتے ہیں
کہ تم مجھے کیوں گرا رہے
ہم ہی تو
تم کو سجار ہے تھے
ہم ہی دلوں کو لبھا رہے تھے
ہم ہی تو سایہ بنا رہے تھے
خزاں سے پہلے
یہ زرد پتے
خزاں سے پہلے
یہ زرد پتے، ہرے ہرے تھے،
بھرے بھرے تھے، جو شاخ پر تھے
کہ اپنی نرمی کے ساتھ تھے وہ
کہ اپنی گرمی کے ساتھ تھے وہ
ہمیشہ ٹہنی کے ساتھ تھے وہ
خزاں سے پہلے، یہ زرد پتے